۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
قم المقدسہ؛ علامہ شہید حسن ترابی ؒ کی 15ویں برسی عقیدت واحترام کے ساتھ منائی گئی

حوزہ/ علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ شہید حسن ترابی کی ذات ہر فرقے کے نزدیک قابل تعظیم تھی جس کی دلیل آپکی شہادت کا دن ہے جس میں بلاتفریق تمام مذاہب کے علماء اور عوام بلکہ پوری پاکستانی قوم نالہ و فغاں نظر آئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ/ دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبہ قم کی طرف سے بتاریخ 14 جولائی 2021 کو مجاہد ملت علامہ شہید حسن ترابی کی پندرویں برسی کی مناسبت سے دارالتلاوہ حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں مجلس ترحیم منعقد کی گئی۔ جس میں پاکستانی علماء و طلاب و بزرگان نے شرکت کی۔

سب سے پہلے جناب مولانا منتظرمہدی نے تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا۔ اس کے بعد مولانا سکندر علی ناصری نے سکندر علی ناصری نے دعا ئے توسل کے ذریعے مجلس کو رونق بخشائے۔ اس کے بعد مولانا علمدار نے ترانہ شہادت پیش کیا۔اس کے بعد مولانا محمد علی انصاری نے علامہ شہید حسن ترابی کی برسی کا انعقاد کرنے پر دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبہ قم کے مسؤلین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے نذرانہ عقیدت پیش کیا۔جبکہ دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبہ خدمت زائرین جناب سید ناصر عباس نقوی انقلابی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ھوئے تمام شرکاءکا شکریہ ادا کیا۔

اس مجلس کے خطیب استاد حوزہ جناب قبلہ علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی تھے۔ڈاکٹر یعقوب بشوی نے شرکاء محفل سے خطاب کیا آپ نے سورہ آل عمران کی 146ویں آیت کو محور سخن قرار دیا”اور کتنے پیغمبر تھے جن کی معیت میں بہت سے خدا والوں نے جنگ کی تو انہوں نے راہ خدا میں پہنچنے والی مصیبت کے مقابلہ میں سستی نہیں کی اور نہ وہ کمزور وناتواں ہوئے اور نہ ہی انہوں نے سر جھکایا اور خدا صبر کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔“ربیّون کالفظ ایسی ذوات کےلیے قرآن نے استعمال کیا ہے کہ جن کی پرورش خاص طریقہ سے ہوئی ہوئی ہے۔ ربیّون کی صفات راہ خدا میں پہنچنے والی مصیبت کے مقابلہ میں سستی نہیں کیاور نہ کمزوری دکھائی اور نہ ظالم کے سامنے جھکے ،چونکہ انکی منزل خدا کی ذات تھی اور ہے اور انکا راستہ صراط مستقیم ہے تو وہ اللہ کے فیصلے کے آگے سرتسلیم خم ہوتے ہیں وہ ہواو ¿ں کی لہر دیکھ کر اپنا رخ نہیں بدلتے ہیں وہ لوگ صبر کے لباس سے مزین ہوتے ہیں کیونکہ اللہ صابرین کو بہت پسند کرتا ہے۔شہید علامہ حسن ترابی کی ذات بھی کچھ ایسی تھی وہ کسی میدان میں سست پڑگئے اور نہ کمزوری دکھائی اور نہ دشمن کے سامنے جھک گئے بلکہ دشمن کے نرغے میں گھس کر برملا کہہ دیا ہم نہ کسی میدان سے بھاگے ہیں اور نہ بھاگنے والوں سے تعلق رکھتے ہیں ہم نے کبھی دشمن کو پشت نہیں دکھایا۔آپ کی ذات ہر فرقے کے نزدیک قابل تعظیم تھی جس کی دلیل آپکی شہادت کا دن ہے جس میں بلاتفریق تمام مذاہب کے علماء اور عوام بلکہ پوری پاکستانی قوم نالہ و فغاں نظر آئے۔ آپ کی پاکستانی قیادت سے دوستی آپکی اطاعت کی دلیل ہے آپ نے اپنے رہبر اور قائد کو کبھی تنہاء نہیں چھوڑا بلکہ اسی آیت میں ربیون کا لقب جنکو دیا ہے اسکا مصداق بن کر ہر میدان میں اپنے رہبر اور قائد کے ارد گرد پروانہ بنے رہے اور خوشی خوشی جام شہادت نوش کیا اور اپنے ہدف اور مقصد سے ایک اینچ پیچھے ہٹنے کےلیے تیار نہیں ہوئے۔

ڈاکٹر بشوی صاحب نے آپکے کمالات اور اوصاف اور شجاعانہ مبارزات کا تذکر ہ بھی کیا اور آخر میں شہیدوں کا رہبر سید الشہداءاباعبداللہ الحسین علیہ السلام کی قربانی کا تذکرہ فرماکر مومنین کے دلوں کو عشق حسینی علیہ السلام سے پر کیا۔

مجلس میں نظامت کا وظیفہ مسؤول شعبہ زائرین سید ناصر عباس انقلابی نے انجام دئیے ناصر عباس نقوی انقلابی نے کہا کہ شہید کی قربانی اور سندھ کے دھرتی پر آپ کی شجاعانہ مجاہدت کوہم خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور آج بھی شہید کے مشن کو جاری رکھتے ہوئے علامہ ناظر عباس تقوی نے سندھ کے مومنین کی خدمت کررہے ہیں یہ بھی شہید علامہ حسن ترابی کا دیا ہوا عطیہ ہے۔

مجلس کا اختتام مولانا جان محمد جانی نے مسائل شرعی اور زیارت معصومینؑ سے کیا اور شہید کی روح کی بلندی درجات کےلیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ آخر میں جناب آقا ناصر عباس نقوی انقلابی نے علامہ شہید حسن ترابی کے مشن کو جاری رکھنے کی خاطر زور دار نعروں سے شہید کی روح سے تجدید عہد کا اعلان کیا جبکہ مسؤول دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبہ قم حجتہ الاسلام آقای شیخ غلام محمد شاکری نے استقبالیہ کا وظیفہ انجام دے رہے تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .